تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَاتَّقُوا يَوْمًا لَّا تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا تَنفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿بقرہ، 123﴾
ترجمہ: اور (قیامت کے) اس دن سے ڈرو۔ جب کوئی کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا اور نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا۔ اور نہ ہی سفارش کسی کو کچھ فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ ہی (کسی اور طریقہ سے) ان کی امداد کی جائے گی.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ قیامت ایک باعظمت دن ہے جس کا سامنا سب کو کرنا پڑے گا.
2️⃣ قیامت انتہائی ہولناک دن ہے جس سے بچنے کے لیے بہت ہی کارساز سبب آمادہ کرنے کی ضرورت ہے.
3️⃣ اس دن کوئی بھی کسی دوسرے کا ذرہ برابر عذاب اپنے ذمے نہ لے گا اور نہ ہی اس کا متحمل ہو سکے گا.
4️⃣ اس دن کوئی بھی فدیہ یا عوض قبول نہیں کیا جائے گا کہ جس سے خود کو بچا سکے.
5️⃣ اس دن کسی کی کسی کے بارے شفاعت نفع بخش نہیں ہو گی.
6️⃣ اس دن قرآن مجید اور پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کا کفر اختیار کرنے والوں کے لیے کوئی راہ نجات نہ ہو گی.
7️⃣ قیامت اور اس کے پرخطر اور ہولناک واقعات پر توجہ قرآن مجید اور پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر ایمان کا باعث بنتی ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•